خواتین کی جنسی ہراسمنٹ
اے آئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے خواتین کی جنسی ہراسمنٹ میں دن بدن اضافہ۔
نا زیبا اور جعلی تصاویر اور ویڈیوز تو پہلے بھی تیار کی جاتی رہی ہیں مگر اب اے آئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ
ہراسانی بہت زیادہ منظر عام پر آئی ہے۔
میسا چوسٹس کا کہنا ہے
میسا چوسٹس کا کہنا ہے کہ آ ر ٹی فیشل انٹیلی جنس کے انقلاب کے بعد خواتین کو آ نلائن ہراساں کرنے کا مسئلہ بہت
خطرناک صورتحال اختیار کر گی ا ہے۔
پہلے بھی ڈیجیٹل تصاویر اور ویڈیوز اور ویڈیوز اور خواتین کی تغیر شدہ تصاویر بنائی جاتی تھی مگر یہ کام صرف پروفیشنل لوگوں کے ہاتھ پہ ہوتا اور اس کو انٹرنیٹ میں کونوں میں چھپا چھپا کر رکھا جاتا تھا
مگر اج کے دور میں جب کہ اے ائی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہر ایک شخص کی رسائی ممکن ہو گئی ہے
تو یہ خواتین کو حراساں کرنے والا معاملہ عام ہاتھوں تک پہنچ چکا ہے اور بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے
خواتین کی جنسی ہراسمنٹ اور اے ائی
اے ائی کے ٹول جیسےمڈ جرنی اور سٹیبل ڈیفیوزن اب عام لوگوں کی رسائی میں ہیں جس کے باعث خواتین کی فحش
تصویریں بنانا اور پھیلانا بہت اسان ہو چکا ہے
ماہرین کے مطابق ویڈیوز اور تصاویر زیادہ تر فحش مواد پر مبنی ہیں جن میں زیادہ تصاویر خواتین کی ہیں
ہارورڈ یونیورسٹی میں ارٹیفیشل انٹیلیجنس کے ماہر کا کہنا ہے
کہ اگرچہ نئی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گوگل نے کئی پلیٹ فارمز کو اپڈیٹ کیا ہے اور تمام تخلیق کاروں اور
اشتہار بازی کرنے والوں کو اپنے کام کو لیبل کرنے کا حکم دیا ہے تا ہم اس کے باوجود ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان
تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود خواتین کو بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے
اور اگر وہ اپنی اس قسم کی کوئی تصویر یا ویڈیو منظر عام پر دیکھیں
تو اس کے خلاف ضرور ایکشن لیں اسی حوالے سے امریکہ کے حالیہ ایگزیکٹو ارڈر اے ائی سے تیار کردا
ویڈیو اور تصاویر کی وجہ سے بڑھتے خطرات کو دور کرنے پر توجہ دیتا ہے-
جبکہ یورپی یونین اے ائی ایکٹ
جبکہ یورپی یونین اے ائی ایکٹ ٹیکنالوجی میں زیادہ شفافیت پر زور دیتا ہے۔اس سلسلے میں ایک اور خوش ائیند خبر یہ
ہے کہ پچھلے مہینے میں امریکہ اور برطانیہ سمیت 18 ممالک نےعوام سے اس بات پر معاہدہ کیا کہ وہ اے ائی
ٹیکنالوجی کا غلط استعمال نہیں کریں گے-
اس معاہدے پر دستخط بھی لیے اس معاہدے کا مقصد غلط تصاویر اور ویڈیوز کی تشہیر کرنے سے روکنا
تھا۔اے ائی کے غلط استعمال سے خطرات بڑھ رہے ہیں نہیں لیکن ساتھ ساتھ ہی ان خطرات پر بروقت قابو پانے کے لیے
مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں امید ہے ان اقدامات کی وجہ سے ہم اے ائی کے خطرات سے محفوظ رہیں گے۔