غزہ جنگ بندی کی مصری تجویز پر فلسطینی رد عمل۔
غزہ جنگ بندی: فلسطین کے وزیر برائے سماجی ترقی احمد المجدلانی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے تازہ ترین دی گئی مصر
کی تجویز قابلِ گفتو شنید ہے
اور یہ آخری تجویز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تجویز میں پیش کیا گیا میکانزم ایک مناسب طریقہ کار ہے۔
احمد المجدلانی
احمد المجدلانی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن مصر کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کی حمایت کرے گی
جو کہ مصر نے تمام فریقین کو نظرثانی کے لیے بھیجی تھی۔ احمد المجدلانی نے قطر اور امریکہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تجویز کو
کامیاب بنانے کے لیے اس کی حمایت کریں۔
غزہ جنگ بندی
سیکرٹری جنرل پاپولر
سیکرٹری جنرل پاپولر سٹرگل فرنٹ احمد المجدلانی نے کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن مصری بھائیوں کی طرف سے جنگ بندی کے عمل
تک پہنچنے اور غزہ کے علاقے میں اپنی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے کیے جانے والے کسی بھی اقدام کی حمایت
اور تعریف کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس نئی مصری تجویز میں دو مراحل شامل ہیں۔ پہلے مرحلہ میں ایک عارضی جنگ بندی جو کہ ایک ہفتے سے دو
ہفتوں تک کی جنگ بندی سے متعلق ہے جس میں دونوں اطراف کے قیدیوں کی ایک محدود تعداد کا ان کے طبقوں کے مطابق تبادلہ کیا جانا
ہے۔اور دوسرے مرحلے میں ایک جامع جنگ بندی کی تجویز ہے جس میں تقریباً ایک ماہ سے زیادہ کی توسیع کی جائے گی۔ اور اس میں تمام
قیدیوں کا تبادلہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک تیسرا مرحلہ ہے جس میں اس تجویز میں دیے گئے میکانزم کے بارے میں بات کی جاتی ہے جو ہر ایک مرحلے
کے نفاذ کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس مرحلے میں ان معیارات پر بھی بات چیت ہوگی جن کے ذریعے قیدیوں کا تبادلہ عمل میں میں
آئے گا۔
المجدلانی کا مزید کہنا تھا کہ مصر کی یہ تجویز قابلِ گفتُ شنید ہے اور یہ حتمی نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تجویز کردہ میکانزم ایک مناسب
طریقہ کار ہے اور موجودہ حالات میں اس کی ضرورت بھی ہے۔اور سب سے بڑھ کر اس تجویز کی کامیابی کے لیے امریکہ اور قطر کی
جانب سے کوشش اور حمایت درکار ہے۔
احمد المجدلانی کے بیان کے مطابق اس اقدام پر عمل پیرا ہونے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے جو جامع جنگ بندی کے اصول
سے انکار کرتا ہے اور اپنے مزموم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے جارحیت جاری رکھنے پر بضد ہے جیسا کہ اسرائیل نے یہ کہہ رکھا ہے
کہ جنگ کئی مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔