بھارت میں سینئر صحافیوں کی جاسوسی۔ 

بھارت میں سینئر صحافیوں کی جاسوسی۔ 

بھارت میں سینئر صحافیوں کی جاسوسی۔ 

سینئر صحافیوں کی جاسوسی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا
ہے کہ انڈین حکومت جاسوسی کے جدید سافٹ ویئر کی مدد سے ملک کے بڑے صحافیوں کی جاسوسی میں ملوث پائی گئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صحافیوں کی جاسوسی کے لیے ایک اسرائیلی کمپنی این ایس او کا بنایا ہوا سافٹ ویئر پیگاسس کو استعمال
کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق صحافیوں کی جاسوسی کا تازہ ترین واقعہ اس سال اکتوبر کا ہے جس میں ‘دی وائر’ نام کی ویب سائٹ کے مالک
سدھارت ورادراجن اور کرپشن و منظم جرائم کے تحقیقاتی پراجیکٹس پر کام کرنے والے صحافی آنند منگنلے کے آئی فون میں اس سافٹ ویئر
کی مدد سے ان دونوں کی جاسوسی کی گئی ہے
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب کے انچارج ڈنچا او سرب ہیل نے کہا ہے کہ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ انڈیا کے صحافیوں کو کام کے
دوران غیر قانونی جاسوسی جیسے خطرات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں بنائے گئے سخت قوانین کے تحت انہیں جیلوں میں قید کرنا،
ان کے خلاف منظم مہم چلانا اور انہیں دھمکیاں دینا وہ ہتھیار ہیں جو کہ صحافیوں کو شفاف طریقے سے کام کرنے سے روکنے کے لیے
استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
ہندوستان کی حکومت کی جانب سے ایمنسٹی کی اس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں دیا گیا۔ البتہ ماضی میں وزیرِ اعظم نریندر
مودی کی حکومت نے 2021 میں ان تمام لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی کہ وہ جاسوسی کے سافٹ ویئر کے ذریعے اپنے سیاسی
حریفوں، سماجی ورکرز اور صحافیوں کی جاسوسی کر رہی ہے۔
انڈین حکومت پر شہریوں کے جاسوسی کے الزامات لگنے کے بعد ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا، ، سینئر صحافی پرنجے گہا ٹھاکرتا، سینئر صحافی
این رام اور سابق وزیر مالیات یشونت سنہا سمیت 12 افراد نے جاسوسی کے معاملے پر بھارت کی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نگرانی کے الزام کا تعلق شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہے، اس کے بڑے
پیمانے پر اثرات سامنے آئیں گے اور بغیر اجازت کے کسی بھی قسم کی جاسوسی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بھارتی میڈیا نے پچھلے مہینے ہی بتایا تھا کہ سائبر سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی تحقیقات
کر رہا ہے جن الزامات میں کہا گیا تھا کہ ان کے آئی فونز ‘اسٹیٹ اسپانسرڈ اٹیکرز’ کی وارننگز دے رہے ہیں۔
ان الزامات کے بعد انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے وزیر ایشوین ویشنو نے ایک بیان میں کہا کہ حکام بالا کو ان شکایات پر ‘تحفظات’ ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں