مٹی سے بجلی حاصل کرنے والا ایک اعلی تیار کر لیا گیا ہے
مینیسوٹا: سائنس دانوں نے ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسا فیول سیل بنایا ہے جو مٹی سے لامحدود بجلی حاصل کر سکتا ہے
امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ آلہ کتاب کی سائز کا ہے اس الے کو کاشتکاری میں استعمال کیے جانے والے
سینسرز کو توانائی دینے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مٹی کے اندر قدرتی طور پر موجود بیکٹیریا سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے پروفیسر جارج ویل کے مطابق جو کہ
جامعہ میں سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں یہ بیکٹیریا ہر جگہ ہوتے ہیں
ہر جگہ پائے جاتے ہیں مٹی کے اندر کافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں لہذاہم ہر سادہ سے انجینیئرڈ سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے بھی بجلی
حاصل کر سکتے ہیں
اس بجلی کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ بجلی لامحدود ہوتی ہے مگر اس کی پاور اتنی نہیں ہوتی کہ اس سے کو شہروں میں
فراہم کیا جا سکے اور اس سے روٹین کے کام لیے جا سکے لیکن کم پاور والے چھوٹے چھوٹے کاموں میں اس بجلی کو بخوبی استعمال کیا جا
سکتا ہے
یہ مائیکروبائل فیول سیل 13 سال پرانی ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے جس کو پہلی بار برطانیہ کے ایک نباتیوات دان جس کا نام کریک پوٹر ہے
نئی ایجاد کیا تھا۔یہ کہا جا سکتا ہے
کہ مائیکل وہ پہلا شخص تھا جس نے حیاتیات سے بجلی بنائی تھی فا دانوں نے اس فیول فیل کا استعمال ایسے سینسرز میں کیا ہے جو سینسر
خشک اور نمی والی مٹی میں خشکی اور نمی کی پیمائش کرتے ہیں یا مٹی کو چھونے والوں کی نشان دہی کرتے ہیں۔اس ٹیکنالوجی نے
مشاہدے کے دوران بہت بہتر کام انجام دیا یہاں تک کہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس سینسر کو فراہم کی جانے والی ٹیکنالوجی
سے ایک 120 فیصد بہتر کام اس فیول سیل میں موجود توانائی نے انجام دیا ہے۔اس مشاہدے کے دوران کافی بہتر نتائج سامنے ائے ہیں۔