اے آئی کی وجہ سے انسانی بے روزگار ی میں اضافہ۔
جیسا کہ ٹیکنالوجی میں نت نئی پیش رفت ہو رہی ہیں نئے نئے سافٹ ویئر اور روبوٹ تیار ہو رہے ہیں اسی طرح ایک اور نئی ایجاد اے آ ئی ماڈل سامنے آ گئی ہے۔ حقیقی نظر آ نے والی اے آئی ماڈل جو ہر ماہ لاکھوں روپے کماتی ہے۔
در حقیقت اے آئی ٹیکنالوجی میں ایسے کام بھی ہو رہے ہیں ماضی میں جن کا تصور کرنا بھی ممکن نہ تھا۔ اسپین میں انسانی ماڈل کی جگہ ایک مصنوعی خاتون اے آئی ماڈل کو تیار کر کے ماڈل کا کام لینا شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ماڈل کو تیار کر نے کی وجہ انسانی ماڈلز کے نخرے اور وقت پر نہ پہنچنا ہے۔ یہ ماڈل دیکھنے میں بلکل حقیقی نظر آ تی ہے اس کا نام آ یتانا لوپیز رکھا گیا ہے یہ گلابی بالوں والی ایک ڈیجیٹل خاتون ہے جس کا اپنا انسٹا گرام اکاؤنٹ بھی ہے۔ یہ ڈیجیٹل خاتون اے آئی ماڈل 3 سے 10 ہزار یورو کما رہی ہے۔
کمپنی کے بانی روبن کروز کے مطابق اس اے آئی ماڈل کو تیار کرنے کا فیصلہ لینے کا مقصد انسانی ماڈلز کے ساتھ پیش آ نے والی مشکلات سے نجات حاصل کر نا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ماڈلز کی وجہ سے ہمیں کئی منصوبے منسوخ کرنے پڑتے یا کام ملتوی کرنے پڑتے تھے جس کے باعث مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سو اس ذہنی کوفت اور مالی نقصان سے بچنے کے لیے انہوں نے ایک شخصیت تیار کی جو ایک مضبوط اور پر عزم خاتون ہے جسے ویڈیو گیم اور فٹنس سے محبت ہے۔ یہ ماڈل ایک اشتہار میں کام کرنے کے ایک ہزار یورو کما لیتی ہے۔۔
ایک اور ماڈل کیو سٹار نامی سامنے آ یا ہے یہ ماڈل ریاضی کے ایسے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا ڈیٹا اس میں فیڈ نہیں کیا گیا ہوتا ۔ اس سے قبل چیٹ جی پی ٹی بھی کسی ریاضی کے مسئلے کو حل کر سکتا ہے مگر اس کو بہت سارا ڈیٹا بیس چاہیے ہوتا ہے جس کو یہ انسانی مدد کے بغیر حل نہیں کر سکتا۔
محققین کے مطابق ابھی اس کیو سٹار کی ذہنی سطح طالبعلموں جتنی ہے مگر ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث یہ عندیہ بھی ملتا ہے آ نے والے دنوں میں یہ انسانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ اگر اے آئی سسٹم کسی کام کو انسانوں جتنا اچھا کرنے لگے گا تو یہ خدشہ ہے کہ مستقبل میں انسان کی بجائے اے آئی ٹیکنالوجی ہی تمام کام انجام دے گی اور انسان شدید بے روزگاری کا شکار ہوں گے۔